لاہور کا جغرافیہ

تمہید

تمہید Ú©Û’ طور پر صرف اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ لاہور Ú©Ùˆ دریافت ہوئے اب بہت عرصہ گزر چکا ہے، اس لیے دلائل Ùˆ براہین سے اس Ú©Û’ وجود Ú©Ùˆ ثابت کرنے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں۔ یہ کہنے Ú©ÛŒ اب ضرور نہیں کہ کُرے Ú©Ùˆ دائیں سے بائیں گھمائیے۔ Ø+تیٰ کہ ہندوستان کا ملک آپ Ú©Û’ سامنے Ø¢ کر ٹھہر جائے پھر فلاں طول البلد اور فلاں عرض البلد Ú©Û’ مقام انقطاع پر لاہور کا نام تلاش کیجئے۔ جہاں یہ نام کُرے پر مرقوم ہو، وہی لاہور کا Ù…Ø+Ù„ وقوع ہے۔ اس ساری تØ+قیقات Ú©Ùˆ مختصر مگر جامع الفاظ میں بزرگ یوں بیان کرتے ہیں کہ لاہور، لاہور ہی ہے، اگر اس پتے سے آپ Ú©Ùˆ لاہور نہیں مل سکتا، تو آپ Ú©ÛŒ تعلیم ناقص اور آپ Ú©ÛŒ دہانت فاتر ہے۔

Ù…Ø+Ù„ وقوع

ایک دو غلط فہمیاں البتہ ضرور رفع کرنا چاہتا ہوں۔ لاہور پنجاب میں واقع ہے۔ لیکن پنجاب اب پنج آب نہیں رہا۔ اس پانچ دریاؤں Ú©ÛŒ سرزمین میں اب صرف چار دریا بہتے ہیں۔ اور جو نصف دریا ہے، وہ تو اب بہنے Ú©Û’ قابل بھی نہیں رہا۔ اسی Ú©Ùˆ اصطلاØ+ میں راوی ضعیف کہتے ہیں۔ ملنے کا پتہ یہ ہے کہ شہر Ú©Û’ قریب دو پل بنے ہیں۔ ان Ú©Û’ نیچے ریت میں دریا لیٹا رہتا ہے۔ بہنے کا شغل عرصے سے بند ہے، اس لیے یہ بتانا بھی مشکل ہے کہ شہر دریا Ú©Û’ دائیں کنارے پر واقع ہے یا بائیں کنارے پر۔ لاہور تک پہنچنے Ú©Û’ کئی رستے ہیں۔ لیکن دو ان میں سے بہت مشہور ہیں۔ ایک پشاور سے آتا ہے اور دوسرا دہلی سے۔ وسط ایشیا Ú©Û’ Ø+ملہ آور پشاور Ú©Û’ راستے اور یو۔پی Ú©Û’ رستے وارد ہوتے ہیں۔ اول الذکر اہل سیف کہلاتے ہیں اور غزنوی یا غوری تخلص کرتے ہیں مؤخر الذکر اہل زبان کہلاتے ہیں۔ یہ بھی تخلص کرتے ہیں، اور اس میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔

Ø+دود اربعہ

کہتے ہیں، کسی زمانے میں لاہور کا Ø+دود اربعہ بھی ہوا کرتا تھا، لیکن طلباء Ú©ÛŒ سہولت Ú©Û’ لیے میونسپلٹی Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ منسوخ کر دیا ہے۔ اب لاہور Ú©Û’ چاروں طرف بھی لاہور ہی واقعہ ہے۔ اور روزبروز واقع تر ہو رہا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے، کہ دس بیس سال Ú©Û’ اندر لاہور ایک صوبے کا نام ہو گا۔ جس کا دار الخلافہ پنجاب ہو گا۔ یوں سمجھئے کہ لاہور ایک جسم ہے، جس Ú©Û’ ہر Ø+صے پر ورم نمودار ہو رہا ہے، لیکن ہر ورم مواد فاسد سے بھرا ہے۔ گویا یہ توسیع ایک عارضہ ہے۔ جو اس Ú©Û’ جسم Ú©Ùˆ لاØ+Ù‚ ہے۔

آب و ہوا

لاہور Ú©ÛŒ آب Ùˆ ہوا Ú©Û’ متعلق طرØ+ طرØ+ Ú©ÛŒ روایات مشہور ہیں، جو تقریباً سب Ú©ÛŒ سب غلط ہیں، Ø+قیقت یہ ہے کہ لاہور Ú©Û’ باشندوں Ù†Û’ Ø+ال ہی میں یہ خواہش ظاہر Ú©ÛŒ ہے کہ اور شہروں Ú©ÛŒ طرØ+ ہمیں بھی آب Ùˆ ہوا دی جائے، میونسپلٹی بڑی بØ+Ø« Ùˆ تمØ+یص Ú©Û’ بعد اس نتیجہ پر پہنچی کہ اس ترقی Ú©Û’ دور میں جبکہ دنیا میں کئی ممالک Ú©Ùˆ ہوم رول مل رہا ہے اور لوگوں میں بیداری Ú©Û’ آثار پیدا ہو رہے ہیں، اہل لاہور Ú©ÛŒ یہ خواہش ناجائز نہیں۔ بلکہ ہمدردانہ غور Ùˆ خوض Ú©ÛŒ مستØ+Ù‚ ہے۔
لیکن بدقسمتی سے کمیٹی Ú©Û’ پاس ہوا Ú©ÛŒ قلت تھی، اس لیے لوگوں Ú©Ùˆ ہدایت Ú©ÛŒ گئی کہ مفاد عامہ Ú©Û’ پیش نظر اہل شہر ہوا کا بیجا استعمال نہ کریں، بلکہ جہاں تک ہو سکے کفایت شعاری سے کام لیں۔ چنانچہ اب لاہور میں عام ضروریات Ú©Û’ لیے ہوا Ú©Û’ بجائے گرد اور خاص خاص Ø+الات میں دھواں استعمال کیا جاتا ہے۔ کمیٹی Ù†Û’ جا بجا دھوئیں اور گرد Ú©Û’ مہیا کرنے لیے مرکز کھول دئے ہیں۔ جہاں یہ مرکبات مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ امید Ú©ÛŒ جاتی ہے، کہ اس سے نہایت تسلی بخش نتائج برآمد ہوں Ú¯Û’Û”
بہم رسائی آب Ú©Û’ لیے ایک ا سکیم عرصے سے کمیٹی Ú©Û’ زیر غور ہے۔ یہ ا سکیم نظام سقے Ú©Û’ وقت سے Ú†Ù„ÛŒ آتی ہے لیکن مصیبت یہ ہے کہ نظام سقے Ú©Û’ اپنے ہاتھ Ú©Û’ لکھئے ہوئے اہم مسودات بعض تو تلف ہو Ú†Ú©Û’ ہیں اور جو باقی ہیں ان Ú©Û’ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ میں بہت دقت پیش Ø¢ رہی ہے اس لیے ممکن ہے تØ+قیق Ùˆ تدقیق میں چند سال اور Ù„Ú¯ جائیں، عارضی طور پر پانی کا یہ انتظام کیا گیا ہے کہ فی الØ+ال بارش Ú©Û’ پانی Ú©Ùˆ Ø+تی الوسع شہر سے باہر نکلنے نہیں دیتے۔ اس میں کمیٹی Ú©Ùˆ بہت کامیابی Ø+اصل ہوئی ہے۔ امید Ú©ÛŒ جاتی ہے کہ تھوڑے ہی عرصے میں ہر Ù…Ø+Ù„Û’ کا اپنا ایک دریا ہو گا جس میں رفتہ رفتہ مچھلیاں پیدا ہوں Ú¯ÛŒ اور ہر Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ پیٹ میں کمیٹی Ú©ÛŒ ایک انگوٹھی ہو Ú¯ÛŒ جو رائے دہندگی Ú©Û’ موقع پر ہر رائے دہندہ پہن کر آئے گا۔
نظام سقے Ú©Û’ مسودات سے اس قدر ضرور ثابت ہوا ہے کہ پانی پہنچانے Ú©Û’ لیے نل ضروری ہیں چنانچہ کمیٹی Ù†Û’ کروڑوں روپے خرچ کر Ú©Û’ جا بجا نل لگوا دئے ہیں۔ فی الØ+ال ان میں ہائیڈروجن اور آکیسجن بھری ہے۔ لیکن ماہرین Ú©ÛŒ رائے ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ گیسیں ضرور مل کر پانی بن جائیں گی۔ چنانچہ بعض بعض نلوں میں اب بھی چند قطرے روزانہ ٹپکتے ہیں۔ اہل شہر Ú©Ùˆ ہدایت Ú©ÛŒ گئی ہے، کہ اپنے اپنے Ú¯Ú¾Ú‘Û’ نلوں Ú©Û’ نیچے رکھ چھوڑیں تاکہ عین وقت پر تاخیر Ú©ÛŒ وجہ سے کسی Ú©Ùˆ دل Ø´Ú©Ù†ÛŒ نہ ہو، شہر Ú©Û’ لوگ اس پر بہت خوشیاں منا رہے ہیں۔

ذرائع آمد و رفت

جو سیاØ+ لاہور تشریف لانے کا ارادہ رکھے ہوں، ان Ú©Ùˆ یہاں Ú©Û’ ذرائع آمدورفت Ú©Û’ متعلق چند ضروری باتیں ذہن نشین کر لینی چاہئیں۔ تاکہ وہ یہاں Ú©ÛŒ سیاØ+ت سے کماØ+قہ اثرپذیر ہو سکیں۔ جو سڑک بل کھاتی ہوئی لاہور Ú©Û’ بازاروں میں سے گزرتی ہے، تاریخی اعتبار سے بہت اہم ہے۔ یہ وہی سڑک ہے جسے شیر شاہ سوری Ù†Û’ بنایا تھا۔ یہ آثار قدیمہ میں شمار ہوتی ہے اور بےØ+د اØ+ترام Ú©ÛŒ نظروں سے دیکھی جاتی ہے۔ چنانچہ اس میں کسی قسم کا رد Ùˆ بدل گوارا نہیں کیا جاتا۔ وہ قدیم تاریخی Ú¯Ú¾Ú‘Û’ اور خندقیں جوں Ú©ÛŒ توں موجود ہیں۔ جنہیں Ù†Û’ کئی سلطنتوں Ú©Û’ تختے اُلٹ دئے تھے۔ آج Ú©Ù„ بھی کئی لوگوں Ú©Û’ تختے یہاں اُلٹتے ہیں۔ اور عظمت رفتہ Ú©ÛŒ یاد دلا کر انسان Ú©Ùˆ عبرت سکھاتے ہیں۔
بعض لوگ زیادہ عبرت Ù¾Ú©Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لیے ان تختوں Ú©Û’ نیچے کہیں کہیں دو ایک پہیے لگا لیتے ہیں۔ اور سامنے دو ہک لگا کر ان میں ایک گھوڑا ٹانگ دیتے ہیں۔ اصطلاØ+ میں اس Ú©Ùˆ تانگہ کہتے ہیں۔ شوقین لوگ اس تختہ پر موم جامہ منڈھ لیتے ہیں تاکہ پھسلنے میں سہولت ہو اور بہت زیادہ عبرت Ù¾Ú©Ú‘ÛŒ جائے۔
اصلی اور خالص Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ لاہور میں خوراک Ú©Û’ کام آتے ہیں۔ قصابوں Ú©ÛŒ دوکانوں پر ان ہی کا گوشت بکتا ہے۔ اور زین کس Ú©Ùˆ کھایا جاتا ہے۔ تانگوں میں ان Ú©ÛŒ بجائے بناسپتی Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ استعمال کئے جاتے ہیں۔ بناسپتی گھوڑا Ø´Ú©Ù„ Ùˆ صورت میں دم دار تارے سے ملتا ہے۔ کیونکہ اس Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©ÛŒ ساخت میں دم زیادہ اور گھوڑا Ú©Ù… پایا جاتا ہے، Ø+رکت کرتے وقت اپنی دم Ú©Ùˆ دبا لیتا ہے۔ اور اس ضبط نفس سے اپنی رفتار میں ایک سنجیدہ اعتدال پیدا کرتا ہے۔ تاکہ سڑک کا ہر تاریخی گڑھا اور تانگے کا ہر ہچکولا اپنا نقش آپ پر ثبت کرتا جائے اور آپ کا ہر ایک مسام لطف اندوز ہو سکے۔

قابل دید مقامات

لاہور میں قابل دید مقامات مشکل سے ملتے ہیں۔ اس Ú©ÛŒ وجہ یہ ہے کہ لاہور میں ہر عمارت Ú©ÛŒ بیرونی دیواریں دہری بنائی جاتی ہیں۔ پہلے اینٹوں اور چونے سے دیوار Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ کرتے ہیں اور پھر اس پر اشتہاروں کا پلستر کر دیا جاتا ہے، جو دبازت میں رفتہ رفتہ بڑھتا جاتا ہے۔ شروع شروع میں چھوٹے سائز Ú©Û’ مبہم اور غیر معروف اشتہارات چپکائے جاتے ہیں۔ مثلاً "اہل لاہور Ú©Ùˆ مژدہ" "اچھا اور سستا مال" اس Ú©Û’ بعد ان اشتہاروں Ú©ÛŒ باری آتی ہے، جن Ú©Û’ مخاطب اہل علم اور سخن فہم لوگ ہوتے ہیں مثلاً "گریجویٹ درزی ہاؤس" یا "اسٹوڈنٹوں Ú©Û’ لیے نادر موقع"ØŒ یا "کہتی ہے ہم Ú©Ùˆ خلق خدا غائبانہ کیا۔" رفتہ رفتہ گھر Ú©ÛŒ چار دیواری ایک مکمل ڈائرکٹری Ú©ÛŒ صورت اختیار کر لیتی ہے۔ دروازے Ú©Û’ اوپر بوٹ پالش کا اشتہار ہے۔ دائیں طرف تازہ Ù…Ú©Ú¾Ù† ملنے کا پتہ درج ہے۔ بائیں طرف Ø+افظ Ú©ÛŒ گولیوں کا بیان ہے۔ اس Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Û’ اوپر انجمن خدام ملت Ú©Û’ جلسے کا پروگرام چسپاں ہے۔ اُس Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ پر کسی مشہور لیڈر Ú©Û’ خانگی Ø+الت بالوضاØ+ت بیان کر دئے ہیں۔ عقبی دیوار پر سرکس Ú©Û’ تمام جانوروں Ú©ÛŒ فہرست ہے اور اصطبل Ú©Û’ دروازے پر مس نغمہ جان Ú©ÛŒ تصویر اور ان Ú©ÛŒ فلم Ú©Û’ Ù…Ø+اسن گنوا رکھے ہیں۔ یہ اشتہارات بڑی سرعت سے بدلتے رہتے ہیں اور ہر نیا مژدہ اور ہر نئی دریافت یا ایجاد یا انقلاب عظیم Ú©ÛŒ ابتلا چشم زدن میں ہر ساکن چیز پر لیپ دی جاتی ہے۔ اس لیے عمارتوں Ú©ÛŒ ظاہری صورت ہر لمØ+ہ بدلتی رہتی ہے اور ان Ú©Û’ پہچاننے میں خود شہر Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ بہت دقت پیش آتی ہے۔
لیکن جب سے لاہور میں دستور رائج ہوا ہے کہ بعض اشتہاری کلمات پختہ سیاہی سے خود دیوار پر نقش کر دئے جاتے ہیں۔ یہ دقت بہت Ø+د تک رفع ہو گئی ہے، ان دائمی اشتہاروں Ú©ÛŒ بدولت اب یہ خدشہ نہیں رہا کہ کوئی شخص اپنا یا اپنے کسی دوست کا مکان صرف اس لیے بھول جائے کہ Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ مرتبہ وہاں چارپائیوں کا اشتہار لگا ہوا تھا اور لوٹتے تک وہاں اہالیان لاہور Ú©Ùˆ تازہ اور سستے جوتوں کا مژدہ سنایا جا رہا ہے۔ چنانچہ اب وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ جہاں بØ+روف جلی "Ù…Ø+مد علی دندان ساز" لکھا ہے وہ اخبار انقلاب کا دفتر ہے۔ جہاں "بجلی پانی بھاپ کا بڑا ہسپتال" لکھا ہے، وہاں ڈاکٹر اقبال رہتے ہیں۔ "خالص Ú¯Ú¾ÛŒ Ú©ÛŒ مٹھائی" امتیاز علی تاج کا مکان ہے۔ "کرشنا بیوٹی کریم" شالامار باغ کو، اور "کھانسی کا مجرب نسخہ" جہانگیر Ú©Û’ مقبرے Ú©Ùˆ جاتا ہے۔

صنعت Ùˆ Ø+رفت

اشتہاروں Ú©Û’ علاوہ لاہور Ú©ÛŒ سب سے بڑی صنعت رسالہ بازی اور سب سے بڑی Ø+رفت انجمن سازی ہے۔ ہر رسالے کا ہر نمبر عموماً خاص نمبر ہوتا ہے۔ اور عام نمبر صرف خاص خاص موقعوں پر شائع کئے جاتے ہیں۔ عام نمبر میں صرف ایڈیٹر Ú©ÛŒ تصویر اور خاص نمبروں میں مس سلوچنا اور مس کجن Ú©ÛŒ تصاویر بھی دی جاتی ہے۔ اس سے ادب Ú©Ùˆ بہت فروغ نصیب ہوتا ہے اور فن تنقید ترقی کرتا ہے۔
لاہور Ú©Û’ ہر مربع انچ میں ایک انجمن موجود ہے۔ پریذیڈنٹ البتہ تھوڑے ہیں اس لیے فی الØ+ال صرف دو تین اصØ+اب ہی یہ اہم فرض ادا کر رہے ہیں چونکہ انجمنوں Ú©Û’ اغراض Ùˆ مقاصد مختلف ہیں اس لیے بسا اوقات ایک ہی صدر صبØ+ کسی مذہبی کانفرنس کا افتتاØ+ کرتا ہے۔ سہ پہر Ú©Ùˆ کسی سینما Ú©ÛŒ انجمن میں مس نغمہ جان کا تعارف کراتا ہے اور شام Ú©Ùˆ کسی کرکٹ ٹیم Ú©Û’ ڈنر میں شامل ہوتا ہے۔ اس سے ان کا مطمØ+ نظر وسیع رہتا ہے۔ تقریر عام طور پر ایسی ہوتی ہے جو تینوں موقعوں پر کام Ø¢ سکتی ہے۔ چنانچہ سامعین Ú©Ùˆ بہت سہولت رہتی ہے۔